خوراک میں موجود جراثیم کے ذریعے ⇐ بد ہضمی اور پیٹ کی خرابی کی کئی ایک وجوہات ہوتی ہیں ۔ زیادہ پیٹ بھر کر کھانا کسی چیز کی تیز حسیت یعنی الرجی نا مناسب غذائیت کسی زہر یلے عصر کی کھانے میں موجودگی کسی زہر یلے یعنی ٹو سک پودے یا جانور کی وجہ سے جراثیم سے پیدا کردہ زہر جسے ٹوکسن کہتے ہیں یا پھر خود جراثیم کی کسی جسم میں زیادتی سے پھیلنے والے امراض سے بیماریاں ہیں جو کھانے سے پھیلتی ہیں۔ ان بیماریوں کو فوڈ بورن امراض بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بیماریاں دو قسم کی ہوتی ہیں خوراک سے پھیلنے والے متعدی امراض فوڈ انفیکشن خوراک کے ذریعے پھیلنے والے قسم غذا فوڈ پوائزنگ خوراک میں موجود زہر ٹوکسن سے پھیلنے والے امراض ہیں۔
متعدی امراض سے مراد
جراثیم کے انسانی جسم میں داخل ہونے سے لے کر ان کی افزائش نسل تک کے عمل کو الیکشن کیا جاتا ہے۔ اس مدت کو انکو بیشن پیر کے بھی کہا جاتا ہے۔ اس ور کے دوران جراثیم اپنی تعداد میں جلد از اضافہ کرتے ہیں اور اپنے استعمال کی خوراک تعداد میں مناسب اضافہ ہو جاتا ہے تو بیا پنا اثر انسانی جسم ہی سے حاصل کرتے ہیں۔ جب ان کی انسانی جسم پر ظاہر کرنا شروع کر دیتے ہیں اور بیماری کی علامات جسم پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس عمل کے ذریعے پھیلنے والے امراض کو متعدی امراض الیکشن اعراض کیا جاتا ہے۔ اس قسم کی بیماریوں کے جراثیم ایک جگہ سے دوسری جن وسیلوں سے منتقل ہوتے رہتے ہیں ان میں سر فہرست ہوا حشرات پانی اور مختلف قسم کی خوراک ہے۔
پروٹین کی کمی اور انفیکیشن
پروٹین کی کمی کے شکار مریضوں کی ہسٹری سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اس مرض سے لاحق تمام مریض پہلے کسی نہ کسی الیکشن ( متعدی مرض ) کا شکار رہ چکے ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں پروٹین کی کمی کی شکایت ہوتی ہے۔ نمونیہ تا میلا مینہ اور ٹی بی کے مریضوں کے بخار کے اتار چڑھاؤ سے جسم میں پروٹین یا لحمیاتی خلیوں کی توڑ پھوڑ ہوتی رہتی ہے جس سے بچوں میں ان کی نشو و نمارک جاتی ہے اور بڑوں میں کمزوری پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔ اس نوعیت کو منفی نائٹروجن تو ازین کے نام سے جاتا جاتا ہے۔ یہ توازن نامیاتی خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ اور پیشاب کے ذریعے ضائع ہونے والی نائٹروجن کی وجہ سے عمل میں آتا ہے۔
نوٹ
جاندار اشیاء کی اکائی کو خلیہ کہتے ہیں ۔ بہت سے خلیے مل کر جسم میں ہافت بناتے ہیں جبکہ کئی بافتیں مل کر جسمانی عضو بناتے ہیں ۔ وہ خلیات جو جسم میں گوشت کی بافتیں بناتے ہیں ۔ ان کو لحمیاتی خلیے کہا جاتا ہے۔ اسی طرح برسات کے موسم میں جب کھیاں زیادہ ہوتی ہے تو پیٹ کے مرض کی شکایت عام ہوتی ہے۔ اس قسم کی شکایات اگر بڑھتی جائیں اور مریض عرصہ تک ان امراض کا شکار رہے تو سوکھے کی بیماری اور پرونی کی کمی یعنی کواشیوا اور کو کا مرض بھی لاحق ہو جاتا ہے لیکن یہ اس صورت میں ہوتا ہے جب متعدی مرض بہت پرانا ہو اور لگا تار کافی مدت سے رونما ہور ہا ہو۔ سوکھے کے مریض ایسے گھرانوں میں زیادہ ہوتے ہیں جن کا رہن سہن صاف نہیں ہوتا اور وہ خود صفائی کا خیال نہیں رکھتے اور نتیجتا تمام کھائی ہوئی غذا ضائع ہو جاتی ہے اور جسم میں استعمال نہیں ہو پاتی۔
حیاتین اور نمکیات
وہ تمام بچے جوٹی بی اسہال اور خسرہ جیسی بیماریوں کے آخری مراحل میں ہوتے ہیں۔ ان میں حیاتین الف کی مستقل کمی کی وجہ سے زیرہ تعلیم کے اثرات رونما ہو جاتے ہیں۔ تحقیق نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ انفیکشن والے مریضوں کے خون میں حیاتین الف کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے۔ الیکشن ہی کے باعث فاسفورس اور کیلشیم کا عمل حول بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ پرانی قسم کے انفیکشن سے جسم میں آئرن کی کمی بھی واقع ہو جاتی ہے اور مریض بس یعنی انیمیا کا شکار بھی ہو جاتا ہے۔
انفیکشنز کے مختلف مراحل
تمام مضر جراثیم ( خواہ وہ کسی بھی بیماری کے ہوں ) ایک مرتبہ جسم میں داخل ہونے کے بعد تقریبا ایک جیسے مراحل سے گزرتے ہیں۔ لہذا کسی خاص قسم کے جراثیم کے جسم میں داخل ہونے کے بعد اس جراثیم سے پھیلنے والی بیماری ایک خاص مدت کے بعد اپنا اثر دکھاتی ہے کیونکہ جراثیم کے جسم میں داخل ہونے کے بعد یہ جراثیم کچھ مدت میں اپنے آپ کو جسم پر حملے کیلئے تیار کرتے ہیں۔ اس مدت کو پہلا رخ یا کہا جاتا ہے۔ اس دوران بیماری کی کوئی علامات جسم پر ظاہر نہیں ہونے پاتی۔
انکیوبیشن
دوسرا اخلی دور انکیوبیشن پیریڈ کہلاتا ہے۔ یہ وہ دور/ پیریڈ ہے جس میں جراثیم جسم میں خوب بڑھتے پھولتے اور اپنی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں اور ان کی تعداد بڑھنے سے ہماری کی پہلی علامت جسم پر ظاہر ہوتی ہے۔ تخلی دور/ انکی بیشن پیریڈ کے دوران یہ جراثیم اپنی اصلی تعداد سے کئی گناہ زیادہ ہو جاتے ہیں اور پھر مل کر انسانی جسم کے کسی خلیے پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ انکیوبیشن پیریڈ اور بیماری کی پہلی علامت کے ظاہر ہونے سے بیماری کا دور شروع ہو جاتا ہے اور بیماری کا یہ دور مختلف فوڈ انفیکشنز کیلئے مختلف ہوتا ہے۔ اس کے دوران موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ بیماری کے عروج کے مرحلے سے مریض اگر نکل جائے تو پھر مریض کی صحت بحال ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس مدت میں یہ بھی ممکن ہے کہ بیماری کے مریض کے جسم کے کسی خاص حصے پر اپنا اثر دکھا چکی ہو اور وہ حصہ ہمیشہ کیلئے بے کار ہو چکا ہو۔
پولیو اور ٹائیفائیڈ
اکثر پولیو اور بعض اوقات ٹائیفائیڈ میں بھی جسم کا کوئی خاص حصہ متاثر ہو جاتا ہے۔ خیال رہے کہ جراثیم ( بیکٹیریا) کی نشو ونما اور لا تعداد بڑھانے کے دوران ہی جراثیم ایک زہریلا مادہ بھی بناتے ہیں جس کو جراثیمی زہر یا ٹوکسن کہا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر اس کی بنا پر بیماری اپنا اثر ڈالتی ہے۔ یہ ٹوکسن بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اگر اس ٹوکسن کو ختم کرنے کیلئے بروقت دوا کا استعمال نہ کیا جائے تو یہ ٹوکسن جسم کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک خون کے ذریعے پھیلتا رہتا ہے اور بیماری کے اثرات آہستہ آہستہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "خوراک میں موجود جراثیم کے ذریعے" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ