شکایت نامہ

شکایت نامہ انسان خطا کا پتلا ہے۔ تمام تر احتیاط کے باوجود کسی وقت انسان سے بھول چوک ہو ہی جاتی ہے۔ اور جب کسی سے بھول چوک ہو جائے  شکایت کا موقع نکل آتا ہے۔ بھول چوک کے علاوہ دور ان کا روبار کچھ ایسے حالات بھی پیش آجاتے ہیں جن پر انسان کنٹرول نہیں کر سکتا۔ مثلاً موسم کی خرابی ، مزدوروں کی بد مزاجی نا گہانی حادثات یا ریل اور ڈاک خانے والوں کی بے نیازی کی وجہ سے اگر کسی کو مال وقت پر نہ پہنچے تو شکایات جنم لیتی ہیں۔ اسی طرح کسی خاص چیز کے سیزن میں حکم ناموں کی بھر مار اور مال کی کمی کی وجہ سے بھی غلطیوں کا و جاتا بعید از قیاس نہیں۔ ایسے حالات میں ہر کاروباری آدمی جانتا ہے کہ شکایات ضرور آئیں گی اور اگر وہ ایک اچھا کاروباری آدمی ہے تو وہ ایسی شکایات کا خندہ پیشانی سے ازالہ کرنے کے لیے تیار رہے گا۔

شکایت نامہ

ایک اہم مگر نا خوشگوار فرض

عام خطوط کی نسبت شکایتی خط لکھنا زیادہ مشکل ہے۔ کیونکہ ایسا خط لکھتے وقت دو باتوں کو ذہن میں رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ آیا رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ ایک تو یہ کہ شکایت کا موثر طریقے سے ازالہ بھی ہو جائے اور دوسرا یہ کہ جس نے شکایت کی ہو اس سے تعلقات بھی استوار ہیں۔ شکایت کرنا ایک ایسا فرض ہے جسے انتہائی نا خوشگوار بھی کہا جسے انتہائی نا لتا ہے اور انتہائی ضروری بھی۔ اگر یہ محسوس کر لیا جائے تو جس کو شکایت کی جائے گی تو وہ آئندہ تعلقات استوار رکھنے کے لیے اس کا ازالہ کر دے گا تو یہ انتہائی اہم بات ہوگی۔ اس لیے کہتے ہیں کہ شکایتی خط لکھنے لیے کہتے ہیں کہ شکایتی میں زیادہ سوچ بچار کی ضرورت ہے تا کہ مقصد بھی پورا ہو جائے اور آدمی بھی برا نہ منائے۔

شکایت نامہ کی خصوصیات

جائز شکایات

ایک شکایتی خط کے لیے ضروری ہے کہ شکایت جائز ہو۔ نا جائز شکایت کی بنا پر شکایتی خط تحریر نہیں کرنا چاہیے۔ شکایت کے لیے نہایت مناسب قسم کے الفاظ استعمال کرنے چاہیں ۔ الفاظ سے خلوص ٹپکتا ہو اور ان الفاظ کا سہارا لینے سے گریز کرنا چاہیے جس سے فرم کی بے عزتی یا تضحیک کا پہلوٹھاتا ہو۔ نیز ایسی باتیں نہیں تھنی چاہئیں جن سے ظاہر ہو کہ فروشندہ نے جان بوجھ کر غلط مال بھیجا ہے۔

فرم کی سہولت

ہر چھوٹی بڑی فرم کا ایک مقام ہوتا ہے اس کی کاروباری ساکھ اور اعتبار ہوتا ہے۔ ایک اچھے شکایتی خط میں یہ خصوصیات ہونی چاہیے جن سے خط پڑھنے والے کو اصل شکایت کو سمجھنے میں کوئی مشکل پیش آئے۔ مثال کے طور پر اگر مال ہلکی قسم کی کوالٹی کا بھیجا گیا ہو تو یہ وضاحت سے تحریر کر دینا چاہیے کہ آپ نے فلاں فلاں مال غلطی سے ہلکی کوالٹی کا بھیج دیا ہے۔ یا غلط قسم کی پیکنگ سے مال راستے میں ٹوٹ گیا ہے وغیرہ وغیرہ۔

خوش اخلاقی

شکایت خواہ کتنی ہی سخت قسم کی کیوں نہ ہو۔ خوش اخلاقی اور اعتدال پسندی کا مظاہرہ بہر حال ایسی صفات ہیں، جن کی افادیت کو کسی طور پر بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ایسی صفات ہیں جن سے دوسروں کا دل جیتا جا سکتا ہے۔ اس لیے ایک اچھے کاروباری خط شکایتی خط کو اس خصوصیت کا خاص ہونا چاہیے۔

مکمل حوالہ

ایک اچھا شکایتی خط تمام ضروری حوالوں سے لکھا جانا چاہیے تا کہ خط پڑھنے والے کو غلطی ڈھونڈنے میں زیادہ مشکل پیش نہ آئے مثلاً اس بل کا یا آرڈر کا نمبر اور لین دین کی تاریخ وغیرہ۔

موثر انداز بیانی

شکایتی خط نہایت مؤثر زبان میں لکھنا چاہیے ۔ تلخ خط موثر ثابت نہیں ہوتا ۔ اگر خط موثر زبان میں لکھا جائے تو تعاون کو مزید فروغ حاصل ہوتا ہے۔ جس سے تعلقات کو مستحکم کرنے میں مد دلاتی ہے۔

مفهوم

ازالہ شکایت کا محط ایک بہت ہی نازک خط ہوتا ہے۔ شکایت کے خط کا ایک اچھا جواب گاہک کو پھر سے اعتماد میں لے لیتا ہے۔ آج کل جب کہ ہر صنعت میں سخت مقابلہ اور کھینچا تانی ہو رہی ہے نئے گاہک بنانا اور ایک شاکی کا بک کو پھر سے اعتماد میں لینا بہت اہم ہوتا ہے۔ گاہک کا کسی وجہ سے فروشندہ کو شکایتی خط لکھنا بظاہر ایک عام سا واقعہ ہوتا ہے لیکن اس کو پورے تحمل اور ٹھنڈے دل سے پڑھ کر اور شکایت سے آگاہ ہو کر پورے کا روباری وقار اور سنجیدگی سے جواب دینا ایک نازک اور مشکل مسئلہ ہے ۔ بعض کا انا جائز قسم کی شکایت کرتے ہیں یا کسی غیر اہم بات کو خواہ مخواہ طول دینے کی کوشش کرتے ہیں یہ وقت فرم کے لیے بڑا نازک اور نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ کیونکہ فرم کی ذراسی غلطی سے ایک مستقل گاہک کے ناراض ہو جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ خط کا جواب اس طرح دیا جائے کہ کاروباری تعلقات پر بالکل اثر نہ پڑے اور کاروباری تعلقات مزید تحکم ہوں۔ یہی ایک ازالہ شکایت کے خط کا مرکزی مقصد ہوتا ہے۔

فوری جواب

ازالہ شکایت کے خط کا جواب دینے میں کوئی غیر ضروری دیر نہیں لگانی چاہیے تا کہ ایک دوسرے کے دل میں غلط فہمیاں اور بدگمانیاں پیدا نہ ہوں۔ خط کا جواب نہ صرف خوش اخلاقی کا مرقع ہو بلکہ گاہک کی شکایت کو جانچا جائے اور شکایت کا ازالہ بھی فوری کیا جائے تا کہ خریدار کا تزلزل اعتماد بحال ہو سکے۔

مثبت انداز

ازالہ شکایت کا تمام تر انداز مثبت اور صلح کن ہونا چاہیے۔ نہ کہ منفی اور جھگڑالو۔ بلکہ اصول یہ ہے کہ اگر شکایت سراسر نا جائز ہوتو پھر بھی گاہک کو ایسے مثبت انداز میں جواب دینا چاہیے کہ کاروباری معاملات پر کوئی برا اثر نہ پڑے خط کا جواب سیدھا سادھا ہونا چاہیے جس سے خریدار کو یہ تاثر ملے کہ اس کی شکایت نا جائز یا غلط فہمیوں پر بنی تھی۔

خلوص

ازالہ شکایت کے خبط کی خصوصیات میں سے سب سے بڑی خصوصیت یہ ہونی چاہیے کہ خط کی تحریر سے خلوص کے جذبات نمایاں ہوں۔ خلوص بھرا خط دوسروں کے دل کو موہ لے گا اور آپ کے کاروباری معاملات پر ایک اچھا اثر پڑے گا۔

اعتماد کی فضا

فرم اگر گاہک کو پہنچے ہوئے نقصان یا کوفت کا ازالہ نہ بھی کر سکے تو بھی اس خط کو ایسے انداز میں لکھنا چاہیے کہ خریدار سے اعتماد کی بحالی ہو سکے اور خریدار خیال نہ کرے کہ فروشندہ نے اس کو خواہ مخواہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "شکایت نامہ"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment