محصولاتی آمدنی کے ذرائع

محصولاتی آمدنی کے ذرائع ⇐ محصولات  سے مراد ایسی لازمی ادائیگی ہوتی ہے جو حکومت کسی ایک شخص کو براہ راست فائدہ پہنچانے کی بجائے پورے معاشرے کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ یادر ہے ملک میں بسنے والے جس شہری پر ٹیکس کی ادائیگی واجب قرار دے دی جائے پھر اس سے انکار حکومتی قوانین کی حکم عدولی تصور ہوتی ہے۔ اسی لیے ٹیکس گزار ٹیکس ادا کرنے سے انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی کوئی ٹیکس گذار حکومت سے ٹیکس کے عوض کوئی ذاتی سہولت یا فائدہ طلب کر سکتا ہے۔ لہذا حکومت ٹیکس کی مد میں موصولہ رقوم کو ملک کے عوام کے وسیع تر مفاد اور فائدے کی خاطر استعمال کرتی ہے۔ محصولاتی آمدنی کے اہم ذرائع درج ذیل ہیں۔ درآمدی و برآمدی محصولات( اشیا سے حاصل ہونے والی کسٹمر کی آمدنی حکومت کے محصولات کا ایک بڑا ذریعہ ہوتی ہے۔ یہ محصولات اشیا کی مالیت کے اعتبار تار ان سے مراد وہ محصولات ہیں جو ملک میں درآمد اور برآمد ہونے والی اشیا پر لگائے جاتے ہیں۔ کسی ملک میں درآ دی وی آمدنی اشیا کے وزن کے لحاظ سے لگائے جاتے ہیں۔ جن اشیا پر یہ محصولات بلحاظ وزن عائدہ کئے جاتے ہیں ان میں چائے تمہا کو دھاگہ ہی نہ سینما قلم وغیرہ شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ کئی اشیا پر حکومت ٹیکس بلحاظ مالیت لگاتی ہے۔ مزید بر آن حکومت غیر ضروری اور اشیائے تعیش پر بھاری ٹیکس عائد کرتی ہے۔ لیکن خام مال صنعتی مشینری لو ہے، بناسپتی گھی، ٹیکسٹائل کی مصنوعات وغیرہ پر کم شرح سے ڈیوٹی عائد کرتی ہے کہ ا رو مرو عالم دین سے ملی ہیں ان میں خشک درد، اول، دالیں، تاج ہو پائیں خام تیل کپڑے دوائیں ولی کمال کے ہیں۔ پاکستانی معیت میں درآمدی بر آمدی محصولات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ کیونکہ حکومت اپنی محصولات کی بنیاد پر توازن دانشی کی اتی ہے کی سنتوں اور شادی کے لیے درآمدی ای پی ان کرتی اور برآمد اشیا پر کی کم کرکے کی عموما بین الاقوام منڈی میں کامیاب کراتی ہے۔ پاکستان کی معیشت میں درآمدی و بر آمدی محصولات سے حاصل ہونے والی آمدنی ہمارے کل محصولات کا نمایاں حصہ ہے۔

محصولاتی آمدنی کے ذرائع

محصولاتی آمدنی کے ذرائع

مرکزی ایکسائز ڈیوٹی

کر ڈیوٹی پاکستان م

یں تیار ہونے والی اشیا اور مہیا کی جانے وای خدمات پر عائد کی جاتی ہے۔ ایکسائز

ڈیوٹی کا فاز الی پر دانش مندی اور احتیاط سے کیا جاتا ہے کیونکہ اس سے ملکی پیداوار کی حوصلہ شکنی اور صارفین پر بوجھ بڑھنے کا خطرہ موجود رہتا ہے ۔ دوری طرف حکومت ایسے اقدامات کرتی ہے جس سے ایکسائز ڈیوٹی کا دائرہ کار وسیع ہو اور حکومت کو اس مد سے زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل ہو سکے۔ پاکستان میں ایکسائز ڈیوٹی عام طور پر بلحاظ وزن اور مالیت شے کی قیمت میں شامل کر دی جاتی ہے اس لیے صارفین سی اشیا خرید کریگی کی رقم بھی قیمت کا حصہ سمجھ کر ادا کر دیتے ہیں اور بوجھ محسوس نہیں کرتے ۔ اس طرح حکومت کو اس مد سے خاطر خواہ آمدنی حاصل ہو جاتی ہے۔

انکم ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس

کھائی ہوئی آدمیوں پر جون شرح الر میکس اور کارپوریٹ سیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی ملکی وصولیوں کا ایک بڑا حصہ ہوتی ہے۔ حکومت اس مد میں لوگوں کی   سے لیکس لگا کر آمدنی حاصل کرتی ہے۔ متزائد شرح ٹیکس کے اصول کے تحت شرح ٹیکس میں اضافہ یا کمی آمدنی میں کمی یا اضافہ کے ساتھ ہوتی ہے۔ پاکستان میں قابل ٹیکس آمدنی حکوم کےساتھ میں حکومت پاکستان کی مرکزی آمدنی کے خاص معیار سے شروع ہوتی ہے اور اس معیار سے کم آمدنی والے ٹیکس گزار اس سے مستقلی ہوتے ہوں ۔ اس طرح حکومت مشتر کہ سرمائے کی مجنوں کاروباری اداروں پرکارپوریٹ ٹیکس عائد کرکے معقول آمدنی حاصل کرتی ہے۔

زرمی اکمر کس

ایسے ممالک جہاں زراعت کی پیداوار کا بڑا حصہ فراہم کرتی ہے اور جدید زرعی طریقے ، استعمال کر کے فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاتا ہے وہاں زرعی آمدنی قابل ٹیکس ہوتی ہے۔ پاکستان میں تاحال زرعی پیداوار سے حاصل ہونے والی سے منفی رکھا گیا ہے۔ کیونکہ پاکستان میں زرعی شعبے کی حالت اچھی نہیں۔ اس لیے حکومت پاکستان نے زرعی شعبے کی ترقی اور پیداوار میں اضافے کے لیے اس شعبے کو لیکس سے منتقلی رکھا ہے۔

بکری ٹیکس یا سیلز ٹیکس 

بکری لیس بھی حکمتی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔ بکری لیکس مخصوص کی اشیا کے علاوہ بعض غیر کی اشا پر بھی ان کیا جاتا ہے ۔ اس مکس کا انتظام انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے سپرد ہے۔ بکری ٹیکس اشیا پیدا کرنے والے تاجروں یا پھر ان اشیا کے خریداروں سے شے کی قیمت میں شامل کر کے حاصل کیا جاتا ہے۔

دیگر محصولات

حکومت پاکستان مذکورہ بالا ٹیکسوں کے علاوہ بھی اپنی محصولاتی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے درج ذیل اشیا پر ٹیکس عائد کرتی ہے۔ ( الف) دولت ٹیکس: اس ٹیکس کی صورت میں انسان کی منقولہ وغیر منقولہ جائیداد پر ایک خاص معیار یا حد کے بعد تیس واجب الا داین جاتا ہے۔ اس قسم کا ٹیکس عام طور پر زمینوں کی مالیت پر عائد ہوتا ہے۔ ( ب) محفہ میکس : تحفہ لیکس کی صورت میں 35 ہزار روپے کی مالیت تک یہ ٹیکس معاف ہے لیکن اس سے زیادہ مالیت کے تحائف پر ٹیکس عا مکہ ہوتا ہے۔ (ج) وراثت ٹیکس (اسٹیٹ ڈیوٹی): اس لیکس کے زمرے میں ٹیکس مرنے والے لوگوں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد پر ایک خاص شرح سے لگایا جاتا ہے۔ حکومت درج بالا دیگر محصولات کی تمام اقسام پر متزائد ٹیکس عائد کرتی ہے۔

غیر محصولاتی آمدنی کے ذرائع

غیر محصولاتی آمدنی کے اہم ذرائع درج ذیل ہیں۔

فیس

یہ حکومت کے غیر محصولاتی آمدنی کے ذرائع ہیں۔ اس میں سرکاری فیس اہم حیثیت رکھتی ہے۔ یہ فیس عوام حکومت کو بعض سرکاری سہولیات کے عوض ادا کرتی ہے مثلاً اسلحہ کی لائسنس فیس، کورٹ فیس ، ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ سے حکومت کو فیسوں کی شکل میں یادائیگی ہوتی ہے۔

قیمت

حکومت بعض اشیا بھی شعبے میں دینے کی بجائے خود پیدا کر کے فروخت کرتی ہے ۔ ان اشیا میں گھی کارپوریشن آف پاکستان کا تیارہ کردہ تھی اور سٹیل مل کی مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت پوسٹ آفس کی خدمات مثلا پوسٹ کارڈیکٹیں لفافے منی آرڈر کی سہولیات وغیرہ اور دیگر خدمات مثلا واپڈا کی بجلی، ریلوے کی سفر کی سہولتیں، ٹیلی فون و تار کی سہولتیں فراہم کر کے ان خدمات کے عوض قیمت سفر وتار کی کی وصول کرتی ہے۔ اس طرح قیمت کی مد سے حاصل ہونے والی آمدنی حکومتی وصولیوں میں نمایاں حصہ رکھتی ہے۔ نما حصہ

سود کی وصولیاں

مرکزی حکومت صوبائی حکومتوں، میونسپل کمیٹیوں اور کارپوریشنوں کو دیئے گئے قرضوں پر سود وصول کرتی ہے ۔ سود کی وصولیاں غیر محصولاتی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔

خصوصی تشخیص

حکومت بعض علاقوں میں خصوصی ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات کرتی ہے مثلا سرا اسٹرکیں بجلی سپلائی ہسپتال اجناس کی منڈیاں وغیرہ ان ترقیاتی کاموں کی وجہ سے لوگوں کے اثاثوں کی قیمتیں کئی گنا ہو جاتی ہیں اور حکومت ایسے علاقوں کی پراپرٹی کی اضافی مالیت کا ایک خاص حصہ بطور خصوصی تشخیص کے ذریعے وصول کرتی ہے۔

سرکاری جائیدادیں

حکومت کو اپنی جائیداد سے بھی معقول آمدنی حاصل ہوتی ہے مثلاً حکومت جنگلات کو ٹھیکے پر دے کر ، کا نیں پٹے پر رکھ کر اور سرکاری زمینوں پر کاشتکاری کروا کر آمدنی حاصل کرتی ہے ۔ اسی طرح حکومت کاروبار بھی کرتی ہے۔ حکومت بذات خود سرمایہ کاری میں پیہ لگاتی ہے جس سے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔

دیگر وصولیاں

حکومت کو غیر محصولاتی ذرائع سے درج ذیل متفرق وصولیاں بھی حاصل ہوتی ہیں ۔ (الف) حکومت لوگوں کو پارکوں سیر گا ہوں، چڑیا گھروں وغیرہ کی تفریحاتی جگہیں فراہم کر کے قیمت وصول کرتی ہے۔ (ب) حکومت ، سول انتظامیہ فیس اور جرمانے بھی وصول کرتی ہے۔ جرمانے ان لوگوں سے وصول کئے جاتے ہیں جو قوانین کاخلاف ورزی کرتے ہیں مثلاً ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی وغیرہ۔  دیگر ٹیکسوں میں سرچارج کیس بھی حکومت کی آمدنی کا با ذریعہ ہے

Leave a comment