ملکی تجارت

ملکی تجارت اگر اشیاء کا تبادلہ کسی ملک کی سرحدوں کے اندر رہ کر کیا جائے تو اسے ملکی تجارت کا نام دیا جاتا ہے۔ یعنی فروخت کنندہ اور خرید ایک ملک کے اندر  ملکی تجارت ایک ہی ملک کے باشندوں کے درمیان اشیاء و خدمات کا لین دین ہے۔ 

ملکی تجارت

مال کی طلب میں اضافہ

ملکی تجارت کی بدولت ملکی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس طرح اشیاء کی پیداوار بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔

قانونی پابندیوں سے آزاد

ملی تجارت کے سلسلے میں تاجر کسی قسم کا اسنس وغیر نہیں یا پڑتا جسکی وجہ سےاندرونی تجارت میں آسانی ہوتی ہے۔

ذریعہ روزگار

ملکی تجارت میں ترقی کے باعث بے روزگاری کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ خود تجارت کرنے والے یا ان کے معاونین کو معقول روزگار حاصل ہو جاتا ہے۔

ٹیکس میں بچت

ملکی تجارت میں تاجروں کو غیر ملکی تجارت کی نسبت معمولی لیکس یعنی سیلز ٹیکس وغیرہ ادا کرنے پڑتے ہیں۔ کیونکہ اس میں کوئی درآمدی اور برآمدی ڈیوٹی وغیرہ ادا نہیں کرنی پڑتی۔

اشیاء کی آزادانہ نقل پذیری

اندرون ملک مختلف اشیاء کو بغیر کسی قانونی رکاوٹ یا پابندی کے آزادی کے ساتھ مختلف مقامات پر بھجوایا جا سکتا ہے۔ جس سے ملکی تجارت میں آسانی رہتی ہے۔

ملکی تجارت کے نقصانات

اگر چہ ملکی تجارت سے حاصل ہونے والے فوائد بے شمار ہیں تاہم اس کی وجہ سے بعض اوقات مندرجہ ذیل نقصانات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

نشہ آور اشیاء

ملکی تجارت کے ذریعے بعض اوقات نشہ آور یا انسانی صحت کے لیے مضر اشیاء کی خرید و فروخت بھی شروع ہو جاتی ہے جو کہ نقصان کا باعث بنتی ہے۔

اسلحہ کا پھیلاؤ

غیر قانونی اور ناجائز اسلحہ کا پھیلاؤ بھی ملکی تجارت ہی مدد سے ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں دہشت گردی اور خانہ جنگی کے حالات پیدا ہو جاتے ہیں۔

ذخیرہ اندوزی

کئی تاجر غیر ضروری طور پر مال کو ذخیرہ کر لیتے ہیں اور قیمتیں بڑھنے کے انتظار میں عوام کی ضروریات کا خیال نہیں کرتے جس کی وجہ سے عام لوگوں کا استحصال ہوتا ہے۔

اجاره داری

اگر کسی شخص یا گروہ کو مختلف ان اشیاء کی پیدائش یا تقسیم پر اجارہ داری حاصل ہو جائے تو ان اشیاء کی م پر د منہ مانگی قیمت وصول کی جاتی ہے اور صارفین مجبورا یہ قیمت ادا کرتے ہیں۔

قرضہ ڈوب جانا

ملکی تجارت میں ادھار خرید و فروخت کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے فروخت کار کو اپنے گا کے جانے دیوالیہ ہو جانے یا بھاگ جانے کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

غیر ملکی تجارت کا تعارف

غیر ملکی تجارت کو بیرونی تجارت کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ غیر ملکی تجارت مختلف ممالک کے کاروباری اداروں کے درمیان تجارتی لین دین ( جس میں خرید و فروخت شامل ہے ) پر مشتمل ہے جس سے سامان یا خدمات یا ادائیگیاں ایک ملک سے دوسرے ملک کو پہنچتے ہیں۔ غیر ملکی تجارت کے ذریعہ ایک ملک کی مصنوعات دوسرے ملک یا ممالک تک پہنچتی ہیں۔ موجودہ فنی اور سائنسی دور میں کوئی ملک بھی ضمانت نہیں دے سکتا کہ وہ اپنی تمام تر ضروریات اپنی ہی پیدا کردہ مصنوعات سے پوری کر سکے گا۔ ناگزیر وجوہات کی بنا پر اگر ایک ملک اشیاء کی پیدائش میں عاری ہے تو یقینا اس کو کسی دوسرے ملک سے ان اشیاء کی وصولی کے لیے رجوع کرنا ہو گا ورنہ وہ نا مساعد حالات کا شکار ہو جائے گا۔ روز مرہ زندگی میں استعمال ہونے والی اشیاء سے لے کر دفاع کے ساز و سامان تک دنیا کے کئی ممالک غیر ملکی تجارت احتیاج رکھتے ہیں۔ وقت کے تقاضوں نے ایک ملک کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ کسی نہ کسی ملک کے ساتھ غیر ملکی تجارت کے لیے عہد و پیمان کرے۔ 

غیر ملکی تجارت کی اہمیت

دو ملکوں کے درمیان اشیاء یا خدمات کے تبادلہ کے وقت انسانی احتیاجات کی تکمیل کے عنصر کو مد نظر رکھا جائے۔ اشیاء کی درآمد و برآمد کے سلسلہ میں مختلف ذرائع سے عوام کو مانوس کیا جاتا ہے تا کہ خریدو فروخت کے سلسلہ میں درمیان میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو ۔ دوسری قوموں یا ملکوں کی طرح ہمارا ملک پاکستان بھی غیر ملکی تجارت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ کردار زمانہ قدیم کے رسم و رواج کی روشنی میں نہیں بلکہ اس کو وقت کی ایک اہم ضرورت تصور کیا گیا ہے ۔ ملکی تجارت کے مقابلہ میں غیر ملکی تجارت کافی پیچیدہ ہے لیکن وقت کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اس کو ناگزیر سمجھا گیا ہے۔

غیر ملکی تجارت کے معرض وجود میں آنے کی اقتصادی وجوہات

غیر ملکی تجارت کے ارتقاء میں جن دو اقتصادی یا معاشی نظریات کا ذکر کیا جاتا ہے وہ نظر یہ مطلق فائدہ اور نظریہ تقابلی فائدہ ہیں۔ نظریہ مطلق فائدہ کے پیش نظر بعض ممالک میں ایسی چیزوں کی بہتات ہوتی ہے جو دوسرے ممالک میں نہیں پائی جاتیں۔ مثلاً جنوبی افریقہ میں ہیرے اور سونا، کولمبیا میں زمرد، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں مسلیم اور مشرق وسطی میں تیل کی بہتات ہے۔ ان ممالک کوان اشیاء پر قدرتی اسباب کے ذریعہ اجارہ داری حاصل ہے۔ اگر یہ اشیاء ان ممالک کی اپنی ضروریات سے زائد ہیں، پھر یا تو ان سے یہ یا سے اشیاء دوسرے ممالک طلب کریں گے یا یہ ممالک خود دوسرے ممالک میں منڈیاں تلاش کریں گے، تاکہ ان اشیاء کو فروخت کیا جائے ۔ دوسرا نظریہ تقابلی فائدہ کانظریہ ہے۔ اس نظریہ کے تحت ایک ملک وہی اشیاء پیدا کرے گا جو وہ کم سے کم لاگت پر پیدا کر سکتا ہے۔ جس شے پر زیادہ لاگت آتی ہے، وہ دوسرے ملک سے منگوائے گا۔ نظریہ تقابلی فائدہ کے سلسلہ میں ایک ملک میں ماہر کاریگز، انتظامی قابلیت، انصرام کی سے صلاحیت اور خام مال کی بہتات شامل ہے۔ مثال کے طور پر آئر لینڈ میں لینن کا کپڑا اور سوئزرلینڈ میں پنیر کی پر کا بایا جانا اسی زمرہ کی خصوصیات ہیں۔

غیر ملکی تجارت کی افادیت

غیر ملکی تجارت کسی ملک کو اپنے اندر موجودہ وسائل کو کام میں لانے کا ذریعہ بنتی ہے۔ -2 قدرتی ذرائع اور وسائل کے مطابق ہر ملک کسی خاص پیشہ میں مہارت حاصل کر لیتا ہے جس سے تخصیص کاری کا عمل وجود میں آجاتا ہے۔ جس ملک کے اندر وسائل زیادہ ہوں وہ اشیاء کی وسیع پیمانے پر پیدائش کرے گا جس سے مختلف ممالک میں منڈیوں کا دائرہ وسیع ہوگا ۔ درآمد و برآمد کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ درآمدی ملک مستفید ہونے لگتے ہیں۔ 4 اشیاء کے تبادلہ سے تجارتی تعلقات جنم لیتے ہیں جس سے ممالک کے مابین خوشی اور امن کے آثار نمودار ہو جاتے ہیں ممالک ایک دوسرے کو قریب سے دیکھتے ہیں اور اس طرح امن کو بھی پائیداری نصیب ہوتی ہے۔ 5 اشیاء کے تبادلہ سے ملک کے اندر پیدا ہونے والی اشیاء کا معیار درست رہے گا کیونکہ درآمد کی جانے والی اشیاء سے مقابلہ کرنا ایک ابدی امر ہے۔ مقابلہ کی وجہ سے ملک کے اندر اجارہ داری پیدا نہ ہوگی اور نہ ہی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوگا۔ اگر کسی ملک میں مشینوں کی صنعت کا فقدان ہے تو وہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے دوسرے ملک ے ہودہ کی تو سے مشینری منگوا سکتا ہے۔ اس ملک کی صنعت میں ترقی ہوگی اور عوام کی زندگی میں ایک قسم کا انقلاب آجائے گا۔ جب کوئی ملک ناگہانی آفات کا شکار ہو جاتا ہے تو وہ اپنے عوام کو بچانے کے لیے کسی دوسرے ملک سے تجارت کا ہاتھ بڑھاتا ہے جس سے بہت حد تک مصائب و آفات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر کسی ملک میں اس کی اپنی ضرورت سے زیادہ مقدار میں اشیاء پیدا ہورہی ہیں تو بین الاقوامی سطح پر دوسرے ممالک میں ان اشیاء کو فروخت کرنے کی منڈیاں تلاش کر کے اشیاء کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ و ہمارا ملک پاکستان ابھی مشینری کی صنعت میں خود کفیل نہیں ہوا مگر مشینری کو درآمد کر کے کا شتکاری جدید طریقوں سے کر رہا ہے جس سے بہت کم محنت سے زیادہ کام ہو جاتا ہے۔  اگر کوئی ملک مقروض ہے تو وہ برآمدات بڑھا کر ہی قرضوں سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ غیر ملکی تجارت سے لوگوں کو کاروبار کے مواقع میسر آتے ہیں اور نئی ملازمتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں نقل حمل کی کمپنیاں، بیمہ کمپنیاں، جہاز رانی بلکہ ہر شعبہ متحرک نظر آتا ہے اور بے روزگاری ختم ہو جاتی ہے۔ 12- غیر ملکی تجارت سے کسی ملک کے دفاع کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔ غیر ملکی تجارت سے بہت سی بین الاقوامی منڈیاں وجود میں آتی ہیں۔ جن سے ایک دوسرے کے ساتھ روابط استوار ہوتے ہیں۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک یکساں طور پر غیر ملکی تجارت سے مستفید ہوتے ہیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "ملکی تجارت"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment