وفاقی حکومت کی آمدنی کے ذرائع ⇐ وفاقی حکومت کے فرائض کا دائرہ چونکہ بہت وسیع ہوتا ہے اور اسے ملکی دفاع اور سلامتی کے علاوہ داخلی وخارجی محاذ پر اہم کردار ادا کرنا ہوتا ہے اس لئے وہ اپنے وسیع اخراجات کو پورا کرنے کے لئے متعدد ذرائع سے وسائل حاصل کرتی ہے۔ ان ذرائع کو دو بڑے زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
- محصولاتی آمدنی
- غیر محصولاتی آمدنی
محصولاتی آمدنی
حکومت درآمدی و برآمدی اشیاء ، افراد کی آمد نیوں، جائیدادوں ، بلکی مصنوعات اور اس طرح کی متعدد اشیاء پر محصول عائد کر کے آمدنی حاصل کرتی ہے۔ یہ محصولات عام طور پر دو طرح کے ہوتے ہیں۔
بلا واسطہ اور بالواسطہ
بلا واسطہ محصول : بلا واسطہ محصول میں انکم ٹیکس، دولت ٹیکس کو شمار کیا جاتا ہے۔
بالواسط محصول
بالواسط محصول میں درآمدی محصول، بکری محصول و غیرہ کو شامل کیا جاتا ہے۔
غیر محصولاتی آمدنی
حکومت پاکستان کو محصولات کے علاوہ کئی دیگر ذرائع سے بھی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ ان میں حکومت کے زیر نگرانی چلائے جانے والے کاروبار، انتظامی مکے، کرنسی و ٹکسالی اور قرضوں پر سود وغیرہ شامل ہیں ۔ حکومت پاکستان کی ۔ آمدنی کا بڑا حصہ محصولاتی آمدنی پرمشتمل ہے۔ 08-2007 ء کے میزانیہ کی مجموعی آمدنی میں محصولاتی آمدنی کا تناسب %82.5 اور غیر محصولاتی آمدنی کا تناسب 17.5 تھا۔ محصولاتی آمدنی میں بھی بالواسط محصولات کا تناسب بہت زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر صرف 08-2007 ء میں محصولات میں بالواسطہ محصولات کا تناسب 60.76 اور بلا واسطہ محصولات کا تناسب %39.24 تھا۔
پاکستان کی محصولات اور خیر محصولاتی آمدنی کے ذرائع
کسٹمز ڈیوٹی
یہ محصول در آمدی و بر آمدی اشیاء پر لگایا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ محصول حکومت کی آمدنی کا سب سے ہوا ذریعہ ہے 08-2007 ء میں اس ذریعہ سے حکومت کو 154000 ملین روپے کی آمدنی ہوئی ۔ درآمدی محصولات حکومت کی آمدنی کا یقینی ذریعہ نہیں ہیں۔ کیونکہ بین الاقوامی منڈی کے تغیر و تبدل کی وجہ سے کسی ملک کی خارجہ تجارت میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں اور درآمد و برآمد کی مقدار کم و بیش ہوتی رہتی ہے۔
محصول آب کاری
اندرون ملک تیار ہونے والی بعض صنعتی اشیاء پر محصول عائد کیا جاتا ہے۔ اسے محصول آبکاری کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان میں سیمنٹ تمہا کو چینی ، بناسپتی تھی، قدرتی گیس، سگریٹ، پٹرول ، دیا سلائی ، اونی کپڑا ، رنگ در دفن، ناتر، نیوب بجلی کے بلب اور ریشم وسوت وغیرہ پر آبکاری محصول عائد کیا گیا ہے۔ اندرون ملک صنعتی ترقی کی رفتار تیز ہونے سے اس ذریعہ سے حکومت کی آمدنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 08-2007 ء میں محصول ابکاری سے 98000 ملین روپے وصول ہوئے۔
سیلز ٹیکس
یہ ٹیکس بعض اشیاء کی فروخت پرعائد کیا جاتا ہے یا یک بالواسطہ ٹیکس ہے جس کی ابتدا ادا ئیگی منگار یا در آمد کنندگان و غیرہ کرتے ہیں لیکن بعد میں وہ اسے قیمت میں شامل کر دیتے ہیں ملک میں تجارتی و معاشی سرگرمیوں وسعت پذیر ہونے سے اس محصول سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی بڑھتی جاتی ہے۔ پاکستان میں 08-2007ء میں اس کے ذریعہ سے مرکزی حکومت کو 375000 ملین روپے کی آمدنی حاصل ہوئی۔
آمدنی محصول کارپوریشن محصول
آمدنی محصول ان افراد پر عائد ہوتا ہے جن کی سالانہ آمدنی ایک مخصوص حد سے زائد ہو۔ مثال کے طور پر پاکستان میں جس فرد کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ سے زائد ہوا سے آمدنی محصول ادا کرنا پڑتا ہے۔ آمدنی میں اضافہ کیساتھ ساتھ اس کی شرح بھی بڑھتی جاتی ہے۔ کارپوریشن محصول مشتر کہ سرمایہ کی کمپنیوں کے ہے۔ و منافع پر عائکہ ہوتا ہے ۔ اقتصادی ترقی کی رفتار کے تیز ہونے اور افراد و کاروباری فرموں کی آمدنیوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس ذریعہ سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ یہ حصولات دراصل بلا واسطہ محصولات ہیں۔ پاکستان میں مرکزی حکومت کو 08-2007 ء میں آمدنی محصول اور کارپوریشن محصول ہے 405000 ملین روپے کی آمدنی حاصل ہوئی۔
دیگر محصولات
ان میں محصولات دوات محصول تحائف محصول ترکه تجارتی کام بہت سے تجارتی نوعیت کے کام حکومت کی زیر نگرانی چل رہے ہیں۔ جن میں ڈاک، تار، ٹیلیفون کے محکمے اور محصول بهبودی محنت کاراں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
سعودی وصولیاں
مرکزی حکومت نے صوبائی حکومتوں اور دیگر مالی و غیر مالی اداروں کو جو قرضے دیئے ہوتے ہیں ان پر ہر سال اسے سود کی شکل میں آمدنی حاصل ہوتی ہے۔
سول انتظامیہ
حکومت کے نظم ونسق کے محکمے اور دیگر انتظامی شعبے عوام کو جو خدمات مہیا کرتے ہیں ان کے عوض وصولیاں بھی کرتے ہیں۔ یہ وصولیاں بھی حکومت کی آمدنی کا ذریعہ ہیں۔
متفرق وصولیاں
ان میں دفاع ، کرنسی ، ٹیکسٹائل، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا منافع اور معاشی خدمات سے وصولیاں وغیرہ شامل ہیں ۔ حکومت کی متذکرہ آمدنی کو ذرائع مال کہا جاتا ہے ان کے علاوہ ذرائع سرمایہ سے بھی حکومت و آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ ذرائع سرمایہ عام طور پر قرضوں وغیرہ کی شکل میں ہوتے ہیں اور ان کی واپسی بھی لازمی ہوتی ہے نیز ان پر سود بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔ ذرائع سرمایہ دو طرح کے ہیں۔
- اندرونی ذرائع
- بیرونی ذرائع
اندرونی ذرائع
اندرونی ذرائع میں ملکی ذرائع سے حاصل کئے گئے قلیل المعیاد اور طویل المعیاد قرضوں کے علاوہ حکومت کی نافذ کردہ بچت کی مختلف سکیموں مثلاً ڈاکخانوں کے بچت حسابات، خاص حسابات کے سرٹیفکیٹ ، سات سالہ منافع مع بونس حسابات، پراویڈنٹ فنڈ اور ڈاکخانہ کی بیمہ زندگی کی سکیم وغیرہ شاء ہیں۔
بیرون ذرائع
بیرونی ذرائع میں دوسرے ممالک اور بین الاقوامی مالی اداروں سے حاصل کردہ قرضے، غیر ملکی زر مبادلہ کی شکل میں وصول ہونے والی منصوبہ جاتی امداد غذائی امداد جولہ کی درآمد کیلئے استعمال کی جاتی ہے، اجناس کی صورت میں امداد اور روپے کی صورت میں امداد وغیرہ شامل ہیں۔
وفاقی حکومت کے اخراجات کی مدات
وفاقی حکومت کے اخراجات کو دوحصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
- غیر ترقیاتی اخراجات
- ترقیاتی اخراجات
غیر ترقیاتی اخراجات وہ ہوتے ہیں جو حکومت کے عام فرائض مثلا امن وامان کے قیام ، انصاف کی فراہمی تعلمی دصحت اور سماجی بہبود و غیرہ پر خرچ کئے جائیں ان اخراجات سے براہ راست قومی اثاثوں میں اضافہ نہیں ہوتا۔ ترقیاتی اخراجات سے مراد وہ اخراجات ہوتے ہیں جو ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر تحمیل پر برداشت کئے جائیں۔ مشالا آبپاشی دیجلی کے منصوبے اقل حمل کے ذرائع صنعتی و زرعی اسکیمیں وغیرہ۔
وفاقی حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات
دفاع
غیر ترقیاتی اخراجات میں سب سے زیادہ اہمیت ملکی دفاع کو دی جاتی ہے کیونکہ مضبوط اور محکم دفاع کی موجودگی میں نہ صرف ملک کی سالمیت برقرار رہتی ہے بلکہ اندرون ملک معاشی سرگرمیوں کے فروغ پانے کی ساز گار فضاء بھی قائم رہتی ہے۔ 2007-08 ء میں اس مد پر 277300 ملین روپے خرچ کئے گئے جو کل اخراجات کا % 12.4 تھے۔
انتظامیہ
وفاقی حکومت کو اپنے انتظامی محاکموں کو چلانے کیلئے کثیر رقم درکار ہوتی ہے۔ ان محکموں میں بیرونی ممالک میں متعین سفیروں، حکومت کے وزراء ، قومی اسمبلی وسینٹ کے انتظام، وفاقی پبلک سروس کمیشن منصوبہ بندی کمیشن، صنعت و حرفت ، تعلیم، صحت، زراعت، سپریم کورٹ اور فراہمی محصولات وغیرہ شامل ہیں۔ 08-2007 ء میں پاکستان کی وفاقی حکومت نے انتظامیہ پر 368159 ملین روپے خرچ کئے جو کل اخراجات کا % 16.5 بنتا ہے۔
مصارف قرضہ
وفاقی حکومت اپنے منصوبوں کی تعمیر و تکمیل کیلئے اپنے عوام ، بیرونی ممالک اور بین الاقوامی مالی اداروں سے قرضے حاصل کرتی ہے۔ ان قرضوں کی واپسی اور سود کی ادائیگی کیلئے اسے کثیر رقم مختص کرنا پڑتی ہے۔ 08-2007 میں اس 424275 ملین روپے صرف کرنے پڑے۔
اعا نے
حکومت آجروں اور پیدا کنندگان کے مفادات کا تحفظ کرنے اور انہیں پیداوار کی مناسب قیمت دلانے کا انتظام کرنے کے لئے بعض بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمت کا تعین کر دیتی ہے اور اس قیمت پر اشیاء خود خرید کر عوام کو نسبتا کم قیمت پر مہیا کر دیتی ہے۔ اس طرح آجروں اور عوام دونوں کے مفادات کا بیک وقت تحفظ ہو جاتا ہے۔ اس طرح حکومت جو خرچ برداشت کرتی ہے اسے اعانہ کہا جاتا ہے ۔ 08-2007ء میں اس مد پر تقریبا 389500 ، لین روپے خرچ ہوئے۔
صوبائی حکومتوں کی امداد
وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کو ان کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے امداد مہیا کرتی ہے۔ 08-2007 ء کے میں حکومت پاکستان کی طرف نے صوبوں کو 87000 ملین روپے کی امداد مہیا کی گئیں۔
رفاہ عامہ کے محکمے
ان میں وہ محکے شامل ہیں جو لوگوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم و تربیت اور صحت سے تعلق رکھتے ہیں۔ رمان گلوں کی زمہ داری یادی اور ان کو کا میای میتی کوم اگر چہ ان محکموں کی ذمہ داری بنیادی طور پر صوبائی حکومتوں کے دائرہ میں آتی ہے تاہم وفاقی حکومت بھی ان خدمات پر خرچ کرتی ہے ۔ 08-2007 میں حکومت پاکستان نے صرف معاشرتی خدمات پر 78900 ملین روپے خرچ کئے ۔
ترقیاتی اخرجات
وفاقی حکومت کو ترقیاتی امور کی انجام دہی کے لئے کثیر اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ 2007-08ء میں ترقیاتی منصوبوں پر مجموعی طور پر تقریبا 297300 ملین روپے خرچ کئے گئے۔
صوبائی حکومت کی آمدنی کے ذرائع
ذیل میں صوبائی حکومت کی آمدنی کے اہم ذرائع ہیں۔
مرکزی حکومت کی امداد
صوبائی حکومت کو مرکزی حکومت کی طرف سے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر و کھیل کیلئے مناسب امداد دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ہنگامی نوعیت کی ضرورت کیلئے بھی مرکزی حکومت صوبائی حکومت کو امداد مہیا کرتی ہے ۔ 08-2007 ء کے میزانیہ میں حکومت پاکستان نے صوبائی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 87000 ملین روپے مخصوص کئے تھے۔
آبیانہ
صوبائی حکومت کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ آبیانہ ہے۔ کاشتکار اپنی زمینوں کو سیراب کرنے کیلئے نہروں سے پانی حاصل کرتے ہیں جس کی وہ حکومت کو قیمت ادا کرتے ہیں اسے آبیا نہ کہا جاتا ہے۔
صوبائی محصول آبکاری
یہ حصول بعض نشہ آور اشیاء مثلا تمباکو افیون وغیرہ پر لگایا جاتا ہے۔ پاکستان میں شراب وغیرہ کے استعمال کی ممانعمت کی وجہ سے اس ذریعہ سے حاصل ہونے والی آمدنی کم ہوگئی ہے۔
عدالتی فیس
عدالتی و غیر عدالتی اسٹیمپ کی فروخت سے بھی حکومت کو آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس سلسلہ میں عدالتی فیس خاص طور پر اہم ہے۔ مقدمات میں اضافہ کی وجہ سے اس ذریعہ آمدنی سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی بڑھ گئی ہے۔
رجسٹری فیس
اس مد میں دستاویزات کی رجسٹری کرنے ، رجسٹری کی نقول حاصل کرنے اور پرانی اندراجات تلاش کرنے کی فیس وغیرہ شامل ہے۔
جنگلات
جنگلات کی پیداوار مثلا لکڑی، بیروزہ اور گھاس وغیرہ سے بھی حکومت کو آمدنی حاصل ہوتی ہے۔
موٹر گاڑیوں کے محصولات
ان میں موٹر گاڑیوں کو رجسٹریشن کروانے کی فیس، روڈ ٹیکس، ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کی نہیں اور قوانین اور ٹریک کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں سے پھول ہونے والے جرمانے شامل ہیں۔ موٹر گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اسی ذریعہ سے حکومت کی آمدنی بھی پڑھدی ہے۔
سود کی وصولی
صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں ، نیم سرکاری کارپوریشنوں اور کاشتکاروں وغیرہ کو ر نے دیتی اور ان پر ہر سال کافی سوار وصول کرتی ہے۔
محکمہ جات سے آمدنی
حکومت کو اپنے نظم ونسق اور سماجی و اقتصادی محکموں سے بھی کافی آمدنی ہوتی ہے۔ ان محکموں میں پولیس جیل خانہ جات تعلیم صحت، سماجی بہبود اور زراعت وغیرہ شامل ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "وفاقی حکومت کی آمدنی کے ذرائع" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ